فراق
تلاش گوشۂ عزلت ميں پھر رہا ہوں ميں
يہاں پہاڑ کے دامن ميں آ چھپا ہوں ميں
شکستہ گيت ميں چشموں کے دلبری ہے کمال
دعائے طفلک گفتار آزما کی مثال
ہے تخت لعل شفق پر جلوس اختر شام
بہشت ديدۂ بينا ہے حسن منظر شام
سکوت شام جدائی ہوا بہانہ مجھے
کسی کی ياد نے سکھلا ديا ترانہ مجھے
يہ کيفيت ہے مری جان ناشکيبا کی
مری مثال ہے طفل صغير تنہا کی
اندھيری رات ميں کرتا ہے وہ سرود آغاز
صدا کو اپنی سمجھتا ہے غير کی آواز
يونہی ميں دل کو پيام شکيب ديتا ہوں
شب فراق کو گويا فريب ديتا ہوں
يہاں پہاڑ کے دامن ميں آ چھپا ہوں ميں
شکستہ گيت ميں چشموں کے دلبری ہے کمال
دعائے طفلک گفتار آزما کی مثال
ہے تخت لعل شفق پر جلوس اختر شام
بہشت ديدۂ بينا ہے حسن منظر شام
سکوت شام جدائی ہوا بہانہ مجھے
کسی کی ياد نے سکھلا ديا ترانہ مجھے
يہ کيفيت ہے مری جان ناشکيبا کی
مری مثال ہے طفل صغير تنہا کی
اندھيری رات ميں کرتا ہے وہ سرود آغاز
صدا کو اپنی سمجھتا ہے غير کی آواز
يونہی ميں دل کو پيام شکيب ديتا ہوں
شب فراق کو گويا فريب ديتا ہوں
No comments:
Post a Comment