اعجاز ہے کسی کا يا گردش زمانہ
اعجاز ہے کسی کا يا گردش زمانہ
ٹوٹا ہے ايشيا ميں سحر فرنگيانہ
تعمير آشياں سے ميں نے يہ راز پايا
اہل نوا کے حق ميں بجلی ہے آشيانہ
يہ بندگی خدائی ، وہ بندگی گدائی
يا بندہ خدا بن يا بندہ زمانہ
غافل نہ ہو خودی سے ، کر اپنی پاسبانی
شايد کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لا الہ کے وارث! باقی نہيں ہے تجھ ميں
گفتار دلبرانہ ، کردار قاہرانہ
تيری نگاہ سے دل سينوں ميں کانپتے تھے
کھويا گيا ہے تيرا جذب قلندرانہ
راز حرم سے شايد اقبال باخبر ہے
ہيں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
اعجاز ہے کسی کا يا گردش زمانہ
ٹوٹا ہے ايشيا ميں سحر فرنگيانہ
تعمير آشياں سے ميں نے يہ راز پايا
اہل نوا کے حق ميں بجلی ہے آشيانہ
يہ بندگی خدائی ، وہ بندگی گدائی
يا بندہ خدا بن يا بندہ زمانہ
غافل نہ ہو خودی سے ، کر اپنی پاسبانی
شايد کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لا الہ کے وارث! باقی نہيں ہے تجھ ميں
گفتار دلبرانہ ، کردار قاہرانہ
تيری نگاہ سے دل سينوں ميں کانپتے تھے
کھويا گيا ہے تيرا جذب قلندرانہ
راز حرم سے شايد اقبال باخبر ہے
ہيں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
No comments:
Post a Comment