دام تہذيب
اقبال کو شک اس کي شرافت ميں نہيں ہے
ہر ملت مظلوم کا يورپ ہے خريدار
يہ پير کليسا کي کرامت ہے کہ اس نے
بجلي کے چراغوں سے منور کيے افکار
جلتا ہے مگر شام و فلسطيں پہ مرا دل
تدبير سے کھلتا نہيں يہ عقدہ دشوار
ترکان 'جفا پيشہ' کے پنجے سے نکل کر
بيچارے ہيں تہذيب کے پھندے ميں گرفتار
اقبال کو شک اس کي شرافت ميں نہيں ہے
ہر ملت مظلوم کا يورپ ہے خريدار
يہ پير کليسا کي کرامت ہے کہ اس نے
بجلي کے چراغوں سے منور کيے افکار
جلتا ہے مگر شام و فلسطيں پہ مرا دل
تدبير سے کھلتا نہيں يہ عقدہ دشوار
ترکان 'جفا پيشہ' کے پنجے سے نکل کر
بيچارے ہيں تہذيب کے پھندے ميں گرفتار
No comments:
Post a Comment