جو عالم ايجاد ميں ہے صاحب ايجاد
جو عالم ايجاد ميں ہے صاحب ايجاد
ہر دور ميں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ
تقليد سے ناکارہ نہ کر اپني خودي کو
کر اس کي حفاظت کہ يہ گوہر ہے يگانہ
اس قوم کو تجديد کا پيغام مبارک
ہے جس کے تصور ميں فقط بزم شبانہ
ليکن مجھے ڈر ہے کہ يہ آوازہ تجديد
مشرق ميں ہے تقليد فرنگي کا بہانہ
جو عالم ايجاد ميں ہے صاحب ايجاد
ہر دور ميں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ
تقليد سے ناکارہ نہ کر اپني خودي کو
کر اس کي حفاظت کہ يہ گوہر ہے يگانہ
اس قوم کو تجديد کا پيغام مبارک
ہے جس کے تصور ميں فقط بزم شبانہ
ليکن مجھے ڈر ہے کہ يہ آوازہ تجديد
مشرق ميں ہے تقليد فرنگي کا بہانہ
No comments:
Post a Comment