خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکيمانہ
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکيمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حديث رندانہ
نہ بادہ ہے ، نہ صراحی ، نہ دور پيمانہ
فقط نگاہ سے رنگيں ہے بزم جانانہ
مری نوائے پريشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ ميں ہوں محرم راز درون ميخانہ
کلی کو ديکھ کہ ہے تشنہ نسيم سحر
اسی ميں ہے مرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے يہ غياب ہے کہ حضور
سب آشنا ہيں يہاں ، ايک ميں ہوں بيگانہ
فرنگ ميں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاؤں
مرے جنوں کو سنبھالے اگر يہ ويرانہ
مقام عقل سے آساں گزر گيا اقبال
مقام شوق ميں کھويا گيا وہ فرزانہ
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکيمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حديث رندانہ
نہ بادہ ہے ، نہ صراحی ، نہ دور پيمانہ
فقط نگاہ سے رنگيں ہے بزم جانانہ
مری نوائے پريشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ ميں ہوں محرم راز درون ميخانہ
کلی کو ديکھ کہ ہے تشنہ نسيم سحر
اسی ميں ہے مرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے يہ غياب ہے کہ حضور
سب آشنا ہيں يہاں ، ايک ميں ہوں بيگانہ
فرنگ ميں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاؤں
مرے جنوں کو سنبھالے اگر يہ ويرانہ
مقام عقل سے آساں گزر گيا اقبال
مقام شوق ميں کھويا گيا وہ فرزانہ
No comments:
Post a Comment