مير سپاہ ناسزا ، لشکرياں شکستہ صف
مير سپاہ ناسزا ، لشکرياں شکستہ صف
آہ! وہ تير نيم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف
تيرے محيط ميں کہيں گوہر زندگی نہيں
ڈھونڈ چکا ميں موج موج ، ديکھ چکا صدف صدف
عشق بتاں سے ہاتھ اٹھا ، اپنی خودی ميں ڈوب جا
نقش و نگار دير ميں خون جگر نہ کر تلف
کھول کے کيا بياں کروں سر مقام مرگ و عشق
عشق ہے مرگ با شرف ، مرگ حيات بے شرف
صحبت پير روم سے مجھ پہ ہوا يہ راز فاش
لاکھ حکيم سر بجيب ، ايک کليم سر بکف
مثل کليم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درخت طور سے آتی ہے بانگ' لا تخف
خيرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
سرمہ ہے ميری آنکھ کا خاک مدينہ و نجف
1 comment:
Waah
Post a Comment