زمستانی ہوا ميں گرچہ تھی شمشير کی تيزی
زمستانی ہوا ميں گرچہ تھی شمشير کی تيزی
نہ چھوٹے مجھ سے لندن ميں بھی آداب سحر خيزی
کہيں سرمايہ محفل تھی ميری گرم گفتاری
کہيں سب کو پريشاں کر گئی ميری کم آميزی
زمام کار اگر مزدور کے ہاتھوں ميں ہو پھر کيا!
طريق کوہکن ميں بھی وہی حيلے ہيں پرويزی
جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جدا ہو ديں سياست سے تو رہ جاتی ہے چنگيزی
سواد رومة الکبرے ميں دلی ياد آتی ہے
وہی عبرت ، وہی عظمت ، وہی شان دل آويزی
No comments:
Post a Comment