عبد الرحمن اول کا بويا ہوا کھجور کا پہلا درخت سرزمين اندلس ميں
يہ اشعار جو عبد الرحمن اول کی تصنيف سے ہيں ، 'تاريخ المقری'
ميں درج ہيں مندرجہ ذيل اردو نظم ان کا آزاد ترجمہ ہے
درخت مذکور مدينتہ الزہرا ميں بويا گيا تھا
ميری آنکھوں کا نور ہے تو
ميرے دل کا سرور ہے تو
اپنی وادی سے دور ہوں ميں
ميرے ليے نخل طور ہے تو
مغرب کی ہوا نے تجھ کو پالا
صحرائے عرب کی حور ہے تو
پرديس ميں ناصبور ہوں ميں
پرديس ميں ناصبور ہے تو
غربت کی ہوا ميں بارور ہو
ساقی تيرا نم سحر ہو
عالم کا عجيب ہے نظارہ
دامان نگہ ہے پارہ پارہ
ہمت کو شناوری مبارک!
پيدا نہيں بحر کا کنارہ
ہے سوز دروں سے زندگانی
اٹھتا نہيں خاک سے شرارہ
صبح غربت ميں اور چمکا
ٹوٹا ہوا شام کا ستارہ
مومن کے جہاں کی حد نہيں ہے
مومن کا مقام ہر کہيں ہے
يہ اشعار جو عبد الرحمن اول کی تصنيف سے ہيں ، 'تاريخ المقری'
ميں درج ہيں مندرجہ ذيل اردو نظم ان کا آزاد ترجمہ ہے
درخت مذکور مدينتہ الزہرا ميں بويا گيا تھا
ميری آنکھوں کا نور ہے تو
ميرے دل کا سرور ہے تو
اپنی وادی سے دور ہوں ميں
ميرے ليے نخل طور ہے تو
مغرب کی ہوا نے تجھ کو پالا
صحرائے عرب کی حور ہے تو
پرديس ميں ناصبور ہوں ميں
پرديس ميں ناصبور ہے تو
غربت کی ہوا ميں بارور ہو
ساقی تيرا نم سحر ہو
عالم کا عجيب ہے نظارہ
دامان نگہ ہے پارہ پارہ
ہمت کو شناوری مبارک!
پيدا نہيں بحر کا کنارہ
ہے سوز دروں سے زندگانی
اٹھتا نہيں خاک سے شرارہ
صبح غربت ميں اور چمکا
ٹوٹا ہوا شام کا ستارہ
مومن کے جہاں کی حد نہيں ہے
مومن کا مقام ہر کہيں ہے
No comments:
Post a Comment