فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہيں
عطا ہوئی ہے تجھے روزوشب کی بيتابی
خبر نہيں کہ تو خاکی ہے يا کہ سيمابی
سنا ہے ، خاک سے تيری نمود ہے ، ليکن
تری سرشت ميں ہے کوکبی و مہ تابی
جمال اپنا اگر خواب ميں بھی تو ديکھے
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی
گراں بہا ہے ترا گريۂ سحر گاہی
اسی سے ہے ترے نخل کہن کی شادابی
تری نوا سے ہے بے پردہ زندگی کا ضمير
کہ تيرے ساز کی فطرت نے کی ہے مضرابی
عطا ہوئی ہے تجھے روزوشب کی بيتابی
خبر نہيں کہ تو خاکی ہے يا کہ سيمابی
سنا ہے ، خاک سے تيری نمود ہے ، ليکن
تری سرشت ميں ہے کوکبی و مہ تابی
جمال اپنا اگر خواب ميں بھی تو ديکھے
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی
گراں بہا ہے ترا گريۂ سحر گاہی
اسی سے ہے ترے نخل کہن کی شادابی
تری نوا سے ہے بے پردہ زندگی کا ضمير
کہ تيرے ساز کی فطرت نے کی ہے مضرابی
No comments:
Post a Comment