ابر
اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا
سياہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا
نہاں ہوا جو رخ مہر زير دامن ابر
ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر
گرج کا شور نہيں ہے ، خموش ہے يہ گھٹا
عجيب مے کدئہ بے خروش ہے يہ گھٹا
چمن ميں حکم نشاط مدام لائی ہے
قبائے گل ميں گہر ٹانکنے کو آئی ہے
جو پھول مہر کی گرمی سے سو چلے تھے ، اٹھے
زميں کی گود ميں جو پڑ کے سو رہے تھے ، اٹھے
ہوا کے زور سے ابھرا، بڑھا، اڑا بادل
اٹھی وہ اور گھٹا، لو! برس پڑا بادل
عجيب خيمہ ہے کہسار کے نہالوں کا
يہيں قيام ہو وادی ميں پھرنے والوں کا
1 comment:
0trancalFdedo Mickael Hamby https://wakelet.com/wake/alLV6aMCJjfARxgpRWbyt
ofafusar
Post a Comment