چاند
ميرے ويرانے سے کوسوں دور ہے تيرا وطن
ہے مگر دريائے دل تيری کشش سے موجزن
قصد کس محفل کا ہے؟ آتا ہے کس محفل سے تو؟
زرد رو شايد ہوا رنج رہ منزل سے تو
آفرینش ميں سراپا نور ، ظلمت ہوں ميں
اس سيہ روزی پہ ليکن تيرا ہم قسمت ہوں ميں
آہ ، ميں جلتا ہوں سوز اشتياق ديد سے
تو سراپا سوز داغ منت خورشيد سے
ايک حلقے پر اگر قائم تری رفتار ہے
ميری گردش بھی مثال گردش پرکار ہے
زندگی کی رہ ميں سرگرداں ہے تو، حيراں ہوں ميں
تو فروزاں محفل ہستی ميں ہے ، سوزاں ہوں ميں
ميں رہ منزل ميں ہوں، تو بھی رہ منزل ميں ہے
تيری محفل ميں جو خاموشی ہے ، ميرے دل ميں ہے
تو طلب خو ہے تو ميرا بھی يہی دستور ہے
چاندنی ہے نور تيرا، عشق ميرا نور ہے
انجمن ہے ايک ميری بھی جہاں رہتا ہوں ميں
بزم ميں اپنی اگر يکتا ہے تو، تنہا ہوں ميں
مہر کا پرتو ترے حق ميں ہے پيغام اجل
محو کر ديتا ہے مجھ کو جلوئہ حسن ازل
پھر بھی اے ماہ مبيں! ميں اور ہوں تو اور ہے
درد جس پہلو ميں اٹھتا ہو وہ پہلو اور ہے
گرچہ ميں ظلمت سراپا ہوں، سراپا نور تو
سينکڑوں منزل ہے ذوق آگہی سے دور تو
جو مری ہستی کا مقصد ہے ، مجھے معلوم ہے
يہ چمک وہ ہے، جبيں جس سے تری محروم ہے
No comments:
Post a Comment