مو ج دريا
مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے
عين ہستی ہے تڑپ صورت سيماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے
ہو نہ زنجير کبھی حلقۂ گرداب مجھے
آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا
خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن ميرا
ميں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے
جوش ميں سر کو پٹکتی ہوں کبھی ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کيوں تڑپتی ہوں ، يہ پوچھے کوئی ميرے دل سے
زحمت تنگی دريا سے گريزاں ہوں ميں
وسعت بحر کی فرقت ميں پريشاں ہوں ميں
مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے
عين ہستی ہے تڑپ صورت سيماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے
ہو نہ زنجير کبھی حلقۂ گرداب مجھے
آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا
خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن ميرا
ميں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے
جوش ميں سر کو پٹکتی ہوں کبھی ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کيوں تڑپتی ہوں ، يہ پوچھے کوئی ميرے دل سے
زحمت تنگی دريا سے گريزاں ہوں ميں
وسعت بحر کی فرقت ميں پريشاں ہوں ميں
1 comment:
briliant
Post a Comment