بزم انجم
سورج نے جاتے جاتے شام سيہ قبا کو
طشت افق سے لے کر لالے کے پھول مارے
پہنا ديا شفق نے سونے کا سارا زيور
قدرت نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے
محمل ميں خامشی کے ليلائے ظلمت آئی
چمکے عروس شب کے موتی وہ پيارے پيارے
وہ دور رہنے والے ہنگامۂ جہاں سے
کہتا ہے جن کو انساں اپنی زباں ميں 'تارے'
محو فلک فروزی تھی انجمن فلک کی
عرش بريں سے آئی آواز اک ملک کی
اے شب کے پاسانو، اے آسماں کے تارو!
تابندہ قوم ساری گردوں نشيں تمھاری
چھيڑو سرود ايسا ، جاگ اٹھيں سونے والے
رہبر ہے قافلوں کی تاب جبيں تمھاری
آئينے قسمتوں کے تم کو يہ جانتے ہيں
شايد سنيں صدائيں اہل زميں تمھاری
رخصت ہوئی خموشی تاروں بھری فضا سے
وسعت تھی آسماں کی معمور اس نوا سے
''حسن ازل ہے پيدا تاروں کی دلبری ميں
جس طرح عکس گل ہو شبنم کے آرسی ميں
آئين نو سے ڈرنا ، طرز کہن پہ اڑنا
منزل يہی کھٹن ہے قوموں کی زندگی ميں
يہ کاروان ہستی ہے تيز گام ايسا
قوميں کچل گئی ہيں جس کی رواروی ميں
آنکھوں سے ہيں ہماری غائب ہزاروں انجم
داخل ہيں وہ بھی ليکن اپنی برادری ميں
اک عمر ميں نہ سمجھے اس کو زمين والے
جو بات پا گئے ہم تھوڑی سی زندگی ميں
ہيں جذب باہمی سے قائم نظام سارے
پوشيدہ ہے يہ نکتہ تاروں کی زندگی ميں
طشت افق سے لے کر لالے کے پھول مارے
پہنا ديا شفق نے سونے کا سارا زيور
قدرت نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے
محمل ميں خامشی کے ليلائے ظلمت آئی
چمکے عروس شب کے موتی وہ پيارے پيارے
وہ دور رہنے والے ہنگامۂ جہاں سے
کہتا ہے جن کو انساں اپنی زباں ميں 'تارے'
محو فلک فروزی تھی انجمن فلک کی
عرش بريں سے آئی آواز اک ملک کی
اے شب کے پاسانو، اے آسماں کے تارو!
تابندہ قوم ساری گردوں نشيں تمھاری
چھيڑو سرود ايسا ، جاگ اٹھيں سونے والے
رہبر ہے قافلوں کی تاب جبيں تمھاری
آئينے قسمتوں کے تم کو يہ جانتے ہيں
شايد سنيں صدائيں اہل زميں تمھاری
رخصت ہوئی خموشی تاروں بھری فضا سے
وسعت تھی آسماں کی معمور اس نوا سے
''حسن ازل ہے پيدا تاروں کی دلبری ميں
جس طرح عکس گل ہو شبنم کے آرسی ميں
آئين نو سے ڈرنا ، طرز کہن پہ اڑنا
منزل يہی کھٹن ہے قوموں کی زندگی ميں
يہ کاروان ہستی ہے تيز گام ايسا
قوميں کچل گئی ہيں جس کی رواروی ميں
آنکھوں سے ہيں ہماری غائب ہزاروں انجم
داخل ہيں وہ بھی ليکن اپنی برادری ميں
اک عمر ميں نہ سمجھے اس کو زمين والے
جو بات پا گئے ہم تھوڑی سی زندگی ميں
ہيں جذب باہمی سے قائم نظام سارے
پوشيدہ ہے يہ نکتہ تاروں کی زندگی ميں
No comments:
Post a Comment