دوستارے
آئے جو قراں ميں دو ستارے
کہنے لگا ايک ، دوسرے سے
يہ وصل مدام ہو تو کيا خوب
انجام خرام ہو تو کيا خوب
تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو
ہم دونوں کی ايک ہی چمک ہو
ليکن يہ وصال کی تمنا
پيغام فراق تھی سراپا
گردش تاروں کا ہے مقدر
ہر ايک کی راہ ہے مقرر
ہے خواب ثبات آشنائی
آئين جہاں کا ہے جدائی
1 comment:
I need summry of it
Post a Comment