عجب واعظ کی دينداری ہے يا رب
عداوت ہے اسے سارے جہاں سے
کوئی اب تک نہ يہ سمجھا کہ انساں
کہاں جاتا ہے، آتا ہے کہاں سے
وہيں سے رات کو ظلمت ملی ہے
چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے
ہم اپنی درد مندی کا فسانہ
سنا کرتے ہيں اپنے رازداں سے
بڑی باريک ہيں واعظ کی چاليں
لرز جاتا ہے آواز اذاں سے
No comments:
Post a Comment