سختياں کرتا ہوں دل پر ، غير سے غافل ہوں ميں
ہائے کيا اچھی کہی ظالم ہوں ميں ، جاہل ہوں ميں
ميں جبھی تک تھا کہ تيری جلوہ پيرائی نہ تھی
جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں ميں
علم کے دريا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی! خزف چين لب ساحل ہوں ميں
ہے مری ذلت ہی کچھ ميری شرافت کی دليل
جس کی غفلت کو ملک روتے ہيں وہ غافل ہوں ميں
بزم ہستی! اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو
تو تو اک تصوير ہے محفل کی اور محفل ہوں ميں
ڈھونڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گويا مسافر ، آپ ہی منزل ہوں ميں
No comments:
Post a Comment