سليمی
جس کی نمود ديکھی چشم ستارہ بيں نے
خورشيد ميں ، قمر ميں ، تاروں کی انجمن ميں
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے ميں پايا
شاعر نے جس کو ديکھا قدرت کے بانکپن ميں
جس کی چمک ہے پيدا ، جس کی مہک ہويدا
شبنم کے موتيوں ميں ، پھولوں کے پيرہن ميں
صحرا کو ہے بسايا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہ چمن ميں
ہر شے ميں ہے نماياں يوں تو جمال اس کا
آنکھوں ميں ہے سليمی تيری کمال اس کا
خورشيد ميں ، قمر ميں ، تاروں کی انجمن ميں
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے ميں پايا
شاعر نے جس کو ديکھا قدرت کے بانکپن ميں
جس کی چمک ہے پيدا ، جس کی مہک ہويدا
شبنم کے موتيوں ميں ، پھولوں کے پيرہن ميں
صحرا کو ہے بسايا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہ چمن ميں
ہر شے ميں ہے نماياں يوں تو جمال اس کا
آنکھوں ميں ہے سليمی تيری کمال اس کا
No comments:
Post a Comment