سوامی رام تير تھ
سوامی رام تير تھ
ہم بغل دريا سے ہے اے قطرۂ بے تاب تو
پہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر ناياب تو
آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو
ميں ابھی تک ہوں اسير امتياز رنگ و بو
مٹ کے غوغا زندگی کا شورش محشر بنا
يہ شرارہ بجھ کے آتش خانہ آزر بنا
نفی ہستی اک کرشمہ ہے دل آگاہ کا
'لا' کے دريا ميں نہاں موتی ہے 'الااللہ' کا
چشم نابينا سے مخفی معنی انجام ہے
تھم گئی جس دم تڑپ ، سيماب سيم خام ہے
توڑ ديتا ہے بت ہستی کو ابراہيم عشق
ہوش کا دارو ہے گويا مستی تسنيم عشق
No comments:
Post a Comment