نيا شوالا
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے
تيرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے
اپنوں سے بير رکھنا تو نے بتوں سے سيکھا
جنگ و جدل سکھايا واعظ کو بھی خدا نے
تنگ آ کے ميں نے آخر دير و حرم کو چھوڑا
واعظ کا وعظ چھوڑا، چھوڑے ترے فسانے
پتھر کی مورتوں ميں سمجھا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ ديوتا ہے
آ ، غيريت کے پردے اک بار پھر اٹھا ديں
بچھڑوں کو پھر ملا ديں نقش دوئی مٹا ديں
سونی پڑی ہوئی ہے مدت سے دل کی بستی
آ ، اک نيا شوالا اس ديس ميں بنا ديں
دنيا کے تيرتھوں سے اونچا ہو اپنا تيرتھ
دامان آسماں سے اس کا کلس ملا ديں
ہر صبح اٹھ کے گائيں منتر وہ مٹيھے مٹيھے
سارے پجاريوں کو مے پيت کی پلا ديں
شکتی بھی شانتی بھی بھگتوں کے گيت ميں ہے
دھرتی کے باسيوں کی مکتی پريت ميں ہے
No comments:
Post a Comment