تمہید
(1)
نہ دير ميں نہ حرم ميں خودی کی بيداری
کہ خاوراں ميں ہے قوموں کی روح ترياکی
اگر نہ سہل ہوں تجھ پر زميں کے ہنگامے
بری ہے مستی انديشہ ہائے افلاکی
تری نجات غم مرگ سے نہيں ممکن
کہ تو خودی کو سمجھتا ہے پيکر خاکی
زمانہ اپنے حوادث چھپا نہيں سکتا
ترا حجاب ہے قلب و نظر کی ناپاکی
عطا ہوا خس و خاشاک ايشيا مجھ کو
کہ ميرے شعلے ميں ہے سرکشی و بے باکی!
(2)
ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی
اگرچہ تو ہے مثال زمانہ کم پيوند
جو کوکنار کے خوگر تھے، ان غريبوں کو
تری نوا نے ديا ذوق جذبہ ہائے بلند
تڑپ رہے ہيں فضاہائے نيلگوں کے ليے
وہ پر شکستہ کہ صحن سرا ميں تھے خورسند
تری سزا ہے نوائے سحر سے محرومی
مقام شوق و سرور و نظر سے محرومی
(1)
نہ دير ميں نہ حرم ميں خودی کی بيداری
کہ خاوراں ميں ہے قوموں کی روح ترياکی
اگر نہ سہل ہوں تجھ پر زميں کے ہنگامے
بری ہے مستی انديشہ ہائے افلاکی
تری نجات غم مرگ سے نہيں ممکن
کہ تو خودی کو سمجھتا ہے پيکر خاکی
زمانہ اپنے حوادث چھپا نہيں سکتا
ترا حجاب ہے قلب و نظر کی ناپاکی
عطا ہوا خس و خاشاک ايشيا مجھ کو
کہ ميرے شعلے ميں ہے سرکشی و بے باکی!
(2)
ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی
اگرچہ تو ہے مثال زمانہ کم پيوند
جو کوکنار کے خوگر تھے، ان غريبوں کو
تری نوا نے ديا ذوق جذبہ ہائے بلند
تڑپ رہے ہيں فضاہائے نيلگوں کے ليے
وہ پر شکستہ کہ صحن سرا ميں تھے خورسند
تری سزا ہے نوائے سحر سے محرومی
مقام شوق و سرور و نظر سے محرومی
No comments:
Post a Comment