امين راز ہے مردان حر کی درويشی
امين راز ہے مردان حر کی درويشی
کہ جبرئيل سے ہے اس کو نسبت خويشی
کسے خبر کہ سفينے ڈبو چکی کتنے
فقيہ و صوفی و شاعر کی نا خوش انديشی
نگاہ گرم کہ شيروں کے جس سے ہوش اڑ جائيں
نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و ميشی
طبيب عشق نے ديکھا مجھے تو فرمايا
ترا مرض ہے فقط آرزو کی بے نيشی
وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہيں جان پاک جسے
يہ رنگ و نم ، يہ لہو ، آب و ناں کی ہے بيشی
No comments:
Post a Comment