مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
ديا ہے ميں نے انھيں ذوق آتش آشامی
حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج
کہ تار تار ہوئے جامہ ہائے احرامی
حقيقت ابدی ہے مقام شبيری
بدلتے رہتے ہيں انداز کوفی و شامی
مجھے يہ ڈر ہے مقامر ہيں پختہ کار بہت
نہ رنگ لائے کہيں تيرے ہاتھ کی خامی
عجب نہيں کہ مسلماں کو پھر عطا کر ديں
شکوہ سنجر و فقر جنيد و بسطامی
قبائے علم و ہنر لطف خاص ہے ، ورنہ
تری نگاہ ميں تھی ميری ناخوش اندامی
مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
ديا ہے ميں نے انھيں ذوق آتش آشامی
حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج
کہ تار تار ہوئے جامہ ہائے احرامی
حقيقت ابدی ہے مقام شبيری
بدلتے رہتے ہيں انداز کوفی و شامی
مجھے يہ ڈر ہے مقامر ہيں پختہ کار بہت
نہ رنگ لائے کہيں تيرے ہاتھ کی خامی
عجب نہيں کہ مسلماں کو پھر عطا کر ديں
شکوہ سنجر و فقر جنيد و بسطامی
قبائے علم و ہنر لطف خاص ہے ، ورنہ
تری نگاہ ميں تھی ميری ناخوش اندامی
No comments:
Post a Comment