ايک نوجوان کے نام
ترے صوفے ہيں افرنگی ، ترے قاليں ہيں ايرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کيا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کيا حاصل
نہ زور حيدری تجھ ميں ، نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھونڈ اس چيز کو تہذيب حاضر کی تجلی ميں
کہ پايا ميں نے استغنا ميں معراج مسلمانی
عقابی روح جب بيدار ہوتی ہے جوانوں ميں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں ميں
نہ ہو نوميد ، نوميدی زوال علم و عرفاں ہے
اميد مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں ميں
نہيں تيرا نشيمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہيں ہے ، بسيرا کر پہاڑوں کی چٹانوں ميں
ترے صوفے ہيں افرنگی ، ترے قاليں ہيں ايرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
امارت کيا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کيا حاصل
نہ زور حيدری تجھ ميں ، نہ استغنائے سلمانی
نہ ڈھونڈ اس چيز کو تہذيب حاضر کی تجلی ميں
کہ پايا ميں نے استغنا ميں معراج مسلمانی
عقابی روح جب بيدار ہوتی ہے جوانوں ميں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں ميں
نہ ہو نوميد ، نوميدی زوال علم و عرفاں ہے
اميد مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں ميں
نہيں تيرا نشيمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہيں ہے ، بسيرا کر پہاڑوں کی چٹانوں ميں
1 comment:
Thanks a lot for sharing this. We just read this Kalam e Iqbal on our YouTube channel:
https://www.youtube.com/watch?v=5CG42U5O0Lg
Post a Comment